مدارس کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ دین اسلام کے عقیدہ کے حوالہ سے بنیاد مانے جانے والے قرآن ، حدیث ، فقہ اور عقائد جسے علوم میں مہارت حاصل کرکے اسلام دشمنوں کادلائل کے ساتھ مقابلہ کرنا، دین اسلام کی پاکیزگی کو دوام بخشنا.نیز قوم وملت کو اسلامی تعلیمات کے ذریعہ اللہ تعالی کی طرف بلانے والے علمائے دین پیدا کرنا ہے ،
اس مقصد کی تکمیل کے لئے ہر زمانے میں مختلف مدارس میں کئی طرح کے نصاب تعلیم موجو د تھے ،
ہندوستان جیسے ممالک کے اکثر مدارس میں تقریبا 250سالوں سے بھی پہلے ہی “سلسلۂ نظامیہ ” کا نصاب ہی جاری تھا
سلسلۂ نظامیہ کے نام سے شہرت پانے والا نصاب تعلیم حضرت ملا نظام الدین سہالوی ؒ کا مرتب کردہ ہے جو ضلع یوپی کے لکھنؤ کے قریب سہالی نام کے ایک گاؤں میں 1088ھ میں پیدا ہوئے تھے ،ان کا تعلق ادھر کے انصاری خاندان سے تھا،
علوم دینیہ کے ملا نظام الدین ؒ کی خدمات تاریخ میں بڑی اہمیت رکھتی ہیں ، علم کلام ، اصول قفہ ایسے مشکل فنون کی کتابوں کی بڑی آسان شرحیں لکھیں ،انہیں کا مرتب کیا ہوا نصاب دنیاکی مشہور ومعروف دینی درس گاہوں کا طریقۂ تعلیم بناہو اہے ،
اپنے اندر ایک عظیم مقصد رکھنے والے اس جامع نظام تعلیم کے مرتب کا انتقال 1161ھ(1745ء)کو ہوا تھا
ہمارے جامعہ میں شروع سےآج تک بھی سلسلۂ نظامیہ ہی کے مطابق نصاب تعلیم عمل میں ہے ، اس کے بعدزمانے میں ضرورت پڑجانے پر کبھی کسی کتاب کو نصاب تعلیم میں نتھی کرنے یا کسی کتاب کو نصاب تعلیم سے منہا کرنے کی صورت میںاس بات کا لحاظ ضرور رکھا گیا ہے کہ سلسلۂ نظامیہ میں خلل واقع نہ ہونے پائے ،
ہمارے جامعہ کا 7 سالہ اور 9 سالہ ایک جامع و مانع نصاب ہے
7 سالہ نصاب کی تکمیل پر عالم باقوی کی سند دی جاتی ہے ، 9 سالہ نساب کی تکمیل پر فاضل باقوی کی سند دی جاتی ہے
حنفی شافعی فتاوی سے متعلق کتابیں بھی ہمارے نصاب میں شامل ہیں ،
فن قرآت میں تخصص کا شعبہ بھی ہمارے جامعہ میں قائم ہوگیا ہے ،
ہمارے جامعہ کا نصاب تعلیم طلباء میں علمی مہارت ، معرفت حق ، اور لذت عبادت پیدا کرتا ہے ،نیز دینی معلومات
اور اس کے بنیادی مرجع عربی زبان پڑھ کر ، اسے سمجھ کر اور دوسروں کو سمجھانے کی صلا حیت بھی پیدا کرناہے ،